Allama Iqbal Quote “ایک مکڑا اور مکھی “

اک دن کسی مکھی سے یہ کہنے لگا مکڑا
اس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمھارا

لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت
بھولے سے کبھی تم نے یہاں پاؤں نہ رکھا

غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے
اپنوں سے مگر چاہیے یوں کھنچ کے نہ رہنا

آؤ جو مرے گھر میں تو عزت ہے یہ میری
وہ سامنے سیڑھی ہے جو منظور ہو آنا

مکھی نے سنی بات جو مکڑے کی تو بولی
حضرت! کسی نادان کو دیجے گا یہ دھوکا

اس جال میں مکھی کبھی آنے کی نہیں ہے
جو آپ کی سیڑھی پہ چڑھا ، پھر نہیں اترا

مکڑے نے کہا واہ! فریبی مجھے سمجھے
تم سا کوئی نادان زمانے میں نہ ہو گا

منظور تمھاری مجھے خاطر تھی وگرنہ
کچھ فائدہ اپنا تو مرا اس میں نہیں تھا

اڑتی ہوئی آئی ہو خدا جانے کہاں سے
ٹھہرو جو مرے گھر میں تو ہے اس میں برا کیا!

اس گھر میں کئی تم کو دکھانے کی ہیں چیزیں
باہر سے نظر آتا ہے چھوٹی سی یہ کٹیا

لٹکے ہوئے دروازوں پہ باریک ہیں پردے
دیواروں کو آئینوں سے ہے میں نے سجایا

مہمانوں کے آرام کو حاضر ہیں بچھونے
ہر شخص کو ساماں یہ میسر نہیں ہوتا

مکھی نے کہا خیر ، یہ سب ٹھیک ہے لیکن
میں آپ کے گھر آؤں ، یہ امید نہ رکھنا

ان نرم بچھونوں سے خدا مجھ کو بچائے
سو جائے کوئی ان پہ تو پھر اٹھ نہیں سکتا

مکڑے نے کہا دل میں سنی بات جو اس کی
پھانسوں اسے کس طرح یہ کم بخت ہے دانا

سو کام خوشامد سے نکلتے ہیں جہاں میں
دیکھو جسے دنیا میں خوشامد کا ہے بندا

یہ سوچ کے مکھی سے کہا اس نے بڑی بی !
اللہ نے بخشا ہے بڑا آپ کو رتبا

ہوتی ہے اسے آپ کی صورت سے محبت
ہو جس نے کبھی ایک نظر آپ کو دیکھا

آنکھیں ہیں کہ ہیرے کی چمکتی ہوئی کنیاں
سر آپ کا اللہ نے کلغی سے سجایا

یہ حسن ، یہ پوشاک ، یہ خوبی ، یہ صفائی
پھر اس پہ قیامت ہے یہ اڑتے ہوئے گانا

مکھی نے سنی جب یہ خوشامد تو پسیجی
بولی کہ نہیں آپ سے مجھ کو کوئی کھٹکا

انکار کی عادت کو سمجھتی ہوں برا میں
سچ یہ ہے کہ دل توڑنا اچھا نہیں ہوتا

یہ بات کہی اور اڑی اپنی جگہ سے
پاس آئی تو مکڑے نے اچھل کر اسے پکڑا

بھوکا تھا کئی روز سے اب ہاتھ جو آئی
آرام سے گھر بیٹھ کے مکھی کو اڑایا

Allama Iqbal Quote “ایک پہا ڑ اور گلہری

The quote “ایک مکڑا اور مکھی” (Ek Makra Aur Makhi) is attributed to the renowned philosopher, poet, and politician Allama Muhammad Iqbal, commonly known as Allama Iqbal. This quote is in Urdu and translates to “A spider and a fly” in English.

The phrase is often used metaphorically to describe a situation where one entity, typically weaker or smaller (the fly), falls into the trap set by another entity, often stronger or more cunning (the spider). It symbolizes the vulnerability of the weak to the designs of the powerful, emphasizing the importance of wisdom, awareness, and foresight in navigating life’s challenges.

Allama Iqbal’s poetry and philosophical works are rich with such metaphors and allegories, reflecting his deep insight into human nature, society, and spirituality. This particular quote serves as a reminder of the need for vigilance and critical thinking in the face of adversity.

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *