چار سال کا بُوڑھا

ایک دن ایران کا مشہور بادشاہ نوشیرواں کہیں جا رہا تھا کہ راستے میں ایک

بوڑھا ملا۔ جسے دیکھ کر بادشاہ نے پوچھا ۔ بڑے میاں ! تمھاری عمر کتنی ہو گی ؟ بوڑھے نے جواب دیا۔ جہاں پناہ کی عمر اور دولت زیادہ ہو، اس گنہگار کی عمر صرف چار سال کی ہے۔

نوشیرواں نے کیا ہیں ؟ یہ بڑھایا اور اتنا عمر اسی برس سے کم نہیں جھوٹ ؟ تمھ تمھاری ہو سکتی ۔

بوڑھے نے جواب دیا۔ جہاں پناہ ! حضور والا کا اندازہ بہت درست اور بالکل صحیح – مگر اسی میں سے چھتر سال اس عاجز نے یونہی گنوا دیے ۔ جن میں صرف اپنا اور بال بچوں کا پیٹ پالنا نہ کوئی نیکی ہی کام کمائی سمجھتا رہا ۔ اس کے سوا نہ کسی غریب کی مدد کی۔ اب چار سال سے یہ عقل آتی ہے کہ ہم لوگ فقط اپنے ہی لیے پیدا نہیں ہوئے۔ بلکہ دوسروں کا بھی ہم پر کوئی حق ہے۔

اور اب اس پر عمل کر رہا ہوں ۔ اس لیے اصلی عمر صرف چار ہی سال کی سمجھتا اور گفتا ہوں ۔ باقی فضول

بوڑھے نے کیسی اچھی بات کہی کہ جب تک آدمی اپنے کام کو نہ سمجھ لے ، آدمیوں میں نہیں گنا جا سکتا ۔ بزرگی عقل پر ہے ، اور سخاوت دل پر موقوف عمر پر نہیں ہے، مال داری پر نہیں ۔ جو لوگ ان باتوں کو پہلے سے
سمجھ لیں ۔ اُن کی کسی بات سے دوسروں کو تکلیف نہیں پہنچتی ۔ بلکہ وہ ہمیشہ کمزوروں اور غریبوں کی مدد کر کے بھلائیاں حاصل کرتے رہتے ہیں۔

Visit urduquotatoins.com for reading below content.

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *