صفائی نصف ایمان ہے

ایک قصبے میں ایک چھوٹی سی لڑکی رہتی تھی ، اس کا نام رافعہ تھا۔ وہ دل لگا کر خوب پڑھتی تھی ، ہر امتحان

میں اس کے اچھے نمبر آتے تھے۔ رافعہ کی میں اور پاپا اس سے بے حد خوش تھے کیونکہ وہ پڑھنے لکھنے کے ساتھ ساتھ گھر کے کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی۔ رافعہ کا گھر قصبے میں ایک طرف واقع تھا جہاں درختوں کی لمبی قطار دکھائی دیتی تھی۔ سرسبز درختوں کے درمیان میں گھاس کا ایک بڑا میدان تھا جس میں رافعہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ اکثر شام کو کھیلا کرتی تھی۔ گرمیوں کے موسم میں رافعہ کے ممی پاپا اکثر ان درختوں کے نیچے چار پائی بچھا کر ٹھنڈی ہوا سے لطف اندوز ہوتے ۔

رافعہ کو اپنے قصبے سے بڑا پیار تھا کیونکہ وہاں شور و غل نہیں تھا بلکہ گہری خاموشی چھائی رہتی ۔ دن کے وقت رنگ برنگے پرندوں کی چہچہاہٹ سے فضا میں شیرینی پھیل جاتی اور رات کے وقت گہری خاموشی کے باعث سکون کی گہری نیند ملتی ۔ قصبے میں نہ تو ٹریفک کا شور تھا اور نہ ہی کارخانوں کا دھواں ۔ ہر طرف خالص قدرتی ماحول تھا، صبح کو تازہ ہوا ، درختوں اور پودوں سے بھینی بھینی خوشبو اور مرغوں کی بانگمیں سنائی دیتی۔ قصبے میں ایک چھوٹا سا سکول تھا جہاں رافعہ اور اس کی سہیلیاں دل لگا کر پڑھا

کرتیں۔ یہ ان دنوں کی بات . بات ہے جب سکول میں نئی ٹیچر اور نیا منتظم آیا۔ پہلے افراد میعاد پوری ہونے ہونے پر ریٹائر ہو چکے تھے۔ ان کی جگہ آنے والی ٹیچر اور منتظم بڑے خوش اخلاق اور ملنسار قسم کے افراد تھے۔ رافعہ اپنی نئی ٹیچر سے چند ہی دنوں میں گھل مل گئی۔ اس نے ایک دن اپنی ٹیچر کو گھر پر چائے پینے کی دعوت دی جسے اس نے خوشی سے قبول کر لیا۔ سکول سے چھٹی کے بعد نئی ٹیچر رافعہ کے ساتھ اس کے گھر چلی آئی۔ رافعی کی ممی نے اسے دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور اس کی خاطر مدارت میں مصروف ہو گئی ۔

نئی ٹیچر نے رافعہ کے گھر اور اس کی ممی سگھڑ پن کی بڑی تعریف کی۔ رافعہ نے اپنی ٹیچر کے ساتھ مل کر چائے پی اور اسے قصبے کے بارے کئی باتیں بتائیں ۔ ٹیچر کافی دیر تک رافعہ اور اس کی ممی سے باتیں کرتی رہی۔ جب کافی وقت بیت گیا تو اس نے رخصت کیلئے اجازت مانگی۔ رافعہ ٹیچر کے ہمراہ باہر تک چلی آئی۔ اچانک ٹیچر کی نظر گھر کے وسیع اور کشادہ صحن پر پڑی تو اس نے رافعہ کو کہا کہ گھاس کو زیادہ بڑی نہیں ہونے دینا چاہئے۔ اپنے پاپا سے کہنا کہ وہ گھاس کاٹنے والی مشین گھر میں لا کرnرکھیں تا کہ بروقت گھاس کی تراش کی جاسکے ۔

رافعہ نے حیرت سے پوچھا کہ گھاس کی تراش سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ ٹیچر ہنس کر بولی کہ گھاس کی تراش خراش سے نہ صرف گھر زیادہ خوبصورت دکھائی دیتا ہے بلکہ گھاس میں پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑوں اور چھوٹے جانوروں سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ رافعہ نے وعدہ کیا کہ وہ جلد ہی اپنے پاپاسے گھاس کاٹنے والی مشین منگوالے گی۔ ٹیچر رخصت ہوگئی اور رافعہ واپس گھر لوٹ آئی۔ شام کو جب اس کے پاپا گھر واپس لوٹے تو رافعہ نے گھاس کا . ماس کاٹنے والی مشین کی فرمائش کر دی ۔ پاپا اس کی بات سن کر حیران ہوئے اور پوچھا کہ گھاس کاٹنے والی مشین تو لا دوں گا مگر وہ اس کا کیا کرے گی؟

رافعہ نے ہنس کر بتایا کہ وہ صحن کی گھاس کی تراش خراش کرنا چاہتی ہے۔ پاپا اس کی بات پر ہنس پڑے اور کہا کہ وہ ابھی بہت چھوٹی ہے، گھاس کاٹنے والی مشین چھوٹے بچوں کے بس کی بات نہیں۔ رافعہ نے جب زیادہ ضد کی تو پا پانے وعدہ کیا کہ وہ جلد ہی مشین لا دیں گے، جو دھکیلنے سے چلتی ہے اور گھاس کو جلدی جلدی کتر دیتی ہے۔ رافعہ یہ سن کر خوش ہوگئی ۔ اگلے روز رافعہ جب سکول آئی تو اس کی ٹیچر نے کلاس میں بڑا سا چارٹ لگا رکھا تھا جس پر طرح طرح

کے رنگ برنگے پھولوں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ رافعہ نے پھولوں کی قسمیں پہلے کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ وہ بڑی حیران ہوئی اور اس نے اپنی ٹیچر سے پوچھا کہ اتنے سارے پھول ہمارے قصبے میں کیوں نہیں اُگتے ۔

ٹیچر اس کی بات سن کر ہنس پڑی اور سمجھانے لگی کہ پھول مختلف موسموں میں اُگتے ہیں اور ان کے بیج اور قلمیں کاشت کرنا پڑتی ہیں جب ان کی کاشت کی جاتی ہے تو وہ پیدا ہو جاتے ہیں۔ اگر قصبے کے لوگ مل کر پھولوں کی کاشت کرنا چاہیں تو کوئی بڑی بات نہیں ہے کہ یہ پھول ان کے قصبے میں اُگ سکیں۔ رافعہ کے دل میں خیال آیا کہ وہ پاپا سے کہہ کر ان پھولوں کے بیج اور قلمیں منگوائے گی اور اپنے وسیع اور کشادہ صحن میں ان کی کاشت کرے گی پھر اس کا گھر پورے قصبے میں سب سے زیادہ خوبصورت دکھائی دے گا۔

ایک دن وہ اپنے گھر کے پہلو میں موجود بڑے پیڑ پر چڑھ کر نظارہ لے رہی تھی کہ اسے اپنے سکول کا منتظم اُدھر آتا ہوا دکھائی دیا۔ اسے دیکھ کر رافعہ جلدی جلدی پیڑے اتری اور قریب پہنچ کر اسے سلام کیا ۔ منتظم نے رافعہ کو وہاں دیکھ کر پوچھا کہ کیا وہ اس گھر میں رہتی ہے؟ رافعہ نے ہاں میں جواب دیا۔ منتظم نے اس کے گھر کا جائزہ لے کر کہا کہ وہ لوگ اپنے گھر کی صحیح

طرح دیکھ بھال کیوں نہیں کرتے ؟ رافعہ کو یہ سن کر بڑی حیرانگی ہوئی کہ اس کا گھر میں بھلا کیا خامی ہے؟ اس نے منتظم سے دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ سب لوگ جانتے ہیں ہے کہ گرمیوں کے موسم کے بعد خزاں کا موسم آتا ہے جسے لوگ پت جھڑ ۔ پت جھڑ کے نام سے پکارتے ہیں ، اس موسم میں درختوں کے پتے خشک ہو کر جھڑ جاتے ہیں اور ہر طرف پھیل کر گندگی پھیلاتے ہیں۔ رافعہ کے گھر میں بھی ہر طرف خشک پتوں کے ڈھیر دکھائی دے رہے ہیں۔ رافعہ نے منتظم کی بات سن کر جب گھر کا جائزہ لیا تو اسے ہر طرف خشک پتوں کے ڈھیر دکھائی دیئے ۔

رافعہ نے پوچھا کہ خشک پتوں کے ڈھیر بن جانے سے کیا ہوتا ہے؟ منتظم ہنس کر بولا کہ جب خشک پتے زمین پر گرتے ہیں تو وہ ہوا سے ادھر ادھر پھیل جاتے ہیں اور جہاں انہیں ہوا دھکیل کر اکٹھا کر دیتی ہے وہاں پر وہ ڈھیر کی شکل میں پڑے رہتے ہیں۔ ان پر اوس پڑتی ہے تو یہ گیلے ہو جاتے ہیں اور کچھ دن بعد یہ خود بخود گلنا سڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اگر فوری طور پر انہیں وہاں سے نہ ہٹایا جائے تو ان میں بد بو پیدا ہو جاتی ہے اور طرح طرح کے جراثیم اور کیڑے مکوڑے بنتے ہیں جو مختلف بیماریوں کو پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔ اس لئے ضروری یہی ہے کہ فورا ان

خشک پتوں کو اکٹھا کر کے گھر سے دور پھینک د دینا چاہئے ۔ رافعہ نے منتظم سے کہا کہ اس کے پاپا تو کہتے. خشک پتوں سے کھا د بنتی ہے، انہیں پھینکنا نہیں چاہئے۔ منتظم نے بتایا کہ منتظم نے بتایا کہ کھاد تو صرف اس صورت میں بنانی چاہئے جب کاشت کاری کا ارادہ ہو۔ گھر میں پودے لگانا ہوں یا کھیت میں بوائی کرنا ہو۔ صاف ستھرے اور پختہ گھروں میں کھاد بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ رافعہ کو ٹیچر کی بات یاد آگئی اس نے فوراً کہا کہ وہ جلد ؟

پھولوں کے پودے منگوا کر اپنے صحن میں لگائے گی تو یہ کھاد اس کے کام آئے گی۔ نتظیم اس کی بات پر ہنس پڑا اور کہنے لگا کہ بیٹی! جب تک پودے نہیں آجاتے ، اتنی دنوں تک ان خشک پتوں کے ڈھیر کو اکٹھا کر کے زمین میں دبا ڈالو تا کہ پودوں کے آجانے تک ان کی کھاد بن جائے ۔ رافعہ نے منتظم کی ہدایت پر عمل کیا۔ اسے گھر میں ایک بڑا کانٹے دار چھجا دکھائی دیا۔ اس نے چھجے کی مدد سے گھر میں بکھرے ہوئے تمام خشک پتوں کو سمیٹا اور انہیں اکٹھا کر کے ایک طرف لے آئی ۔

خشک پتے ہوا کے زور سے بار بار اڑ کر پھیل جاتے تھے۔ رافعہ کو انہیں اکٹھا کرنے میں بڑی مشکل پیش آئی مگر اس نے ہمت نہیں ہاری اور اس کام میں مسلسل لگی رہی ۔ کافی دیر کے

بعد وہ سب پتوں کو ایک جگہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس نے پھاؤڑے کی مدد سے صحن کی زمین کو نرم کیا اور مٹی نکال کر ایک طرف لگا دی۔ وہاں چھوٹے چھوٹے گڑھے پڑ چکے تھے۔ رافعہ نے پتوں کو اُٹھا اُٹھا کر ان گڑھوں میں ڈالا اور ان کے اوپر مٹی ڈال دی۔ یہ کام بڑا محنت طلب تھا مگر رافعہ کی ثابت قدمی سے بالآخر انجام تک پہنچ ہی گیا۔ وہ روزانہ خ ا۔ وہ روزانہ خشک پتوں کو اکٹھا کرتی رہتی، جب وہ کافی بڑھ جا۔ وہ کافی بڑھ جاتے تو دوسری جگہ سے زمین کھود کر اس میں دفن کر دیا کرتی ۔ اب تو وہ روز ایسا ہی کیا کرتی ۔

رافعہ کی سہیلیاں اسے اتنی محنت کرتا دیکھ کر بہت حیران ہوئیں، انہوں نے سبب دریافت کیا تو رافعہ نے بتایا کہ ایسا کرنے سے خشک پتوں کی مدد سے جلد ہی عمدہ قسم کی کھا د تیار ہو جائے گی اور اور پھر جب و وہ رنگ برنگے پھولوں پودے. ، یہاں لگائے گی تو وہ جلدی پروان چڑھیں گے۔ سہیلیوں نے جب پھولوں کا ذکر سنا تو انہیں بھی خواہش ہوئی ، انہوں نے خود اور اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر رافعہ کی طرح خشک پتوں اور گھاس پھوس کو زمین میں دبانا شروع کر دیا۔ قصبے کے بچوں کی روزانہ صفائی

سے پورا قصبہ صاف وستھرا دکھائی دینے لگا۔ منتظم نے بچوں کے جذبے سے متاثر ہو کر شہر سے ڈھیر سارے پودے منگوائے اور قصبے کے سب بچوں میں تقسیم کر دیئے ۔ بچوں نے ہنسی خوشی پودے لے کر اپنے گھروں، صحنوں اور گلی کوچوں میں لگا دیئے ۔ وہ روزانہ انہیں پانی دیتے اور ان کی خوب حفاظت کرتے۔ کچھ ہی دنوں میں رافعہ کا متن رنگ برنگے پھولوں سے بھر گیا اور قصبے میں بھی طرح طرح کے پودے لہلہاتے ہوئے دکھائی دینے لگے۔

منتظم یہ سب دیکھ کر بڑا خوش ہوا اور اس نے سالانہ امتحان کے نتیجے پر بچوں کو قصبے کی صفائی اور رنگ برنگے پودوں کی کاشت پر خصوصی انعامات دیئے تا کہ ان کی دلجوئی ہو سکے۔ پیارے بچو! گھر میں پودے لگانا نہ صرف خوبصورتی کی علامت ہے بلکہ وہ مختلف بیماریوں کو پیدا ہونے سے بھی روکتے ہیں۔

Best Motivational Urdu Quotes on Life and Deep Quotes in Urdu will Discover the essence of life through Urdu’s profound wisdom. Let these quotes ignite your spirit and guide you on your journey.

You can also explore the essence of Islamic wisdom with our curated collection of the “10 Best Islamic Quotes in Urdu”. Delve into these profound words that guide and inspire, reflecting the teachings of Islam and offering solace and meaning.

Self-discovery and motivation with our compilation of the “10 Best Motivational Quotes in Urdu”. Let these empowering words ignite your determination to overcome obstacles and achieve your dreams.

Seek inspiration and encouragement in our collection of the “20 Best Motivational Quotes in Urdu”. Embrace the power of positive thinking as you absorb these messages, reaffirming your belief in your capabilities.

Discover the beauty of life through our curated selection of “Life Quotes in Urdu”. These poignant reflections offer insights that enrich your understanding of the human experience.

Experience the magic of love with our heartfelt collection of “Love Quotes in Urdu”. Whether celebrating newfound love or seeking solace, these quotes resonate with the heart’s deepest emotions.

Immerse yourself in the wisdom of Allama Iqbal with our series of Urdu quotes, capturing his profound insights and poetic brilliance. Explore these timeless gems and gain a deeper appreciation for his enduring legacy.

Celebrate the spirit of Eid with our collection of poetry and quotes in Urdu, capturing the joy and festivity of this auspicious occasion.

Experience the power of emotions through our collection of “4 Lines Urdu Quotations Sad Poetry in Urdu Text Love Urdu Poetry”, and 2 Lines Urdu Quotations delving into the depths of human emotions expressed through poetry.

For those seeking attitude and confidence, explore our collection of “Best Attitude Poetry Quotes in Urdu”, resonating with the spirit of self-assurance and resilience.

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *