میں جھوٹ نہ بولوں گا

ایک شریف آدمی نے نہایت شوق سے گھر کے پاس ایک چھوٹا سا باغ لگا رکھا تھا جسے وہ ہر روز اپنے ہاتھ سے سینچتا۔ ایک دن وہ کہیں باہر گیا ہوا تھا کہ اُس کا چھوٹا لڑکا ہاتھ میں آری لیے باغ کی سیر کو نکلا اور اُس نے آرمی کو آزماتے آزماتے ایک سب سے اچھا درخت کاٹ دیا۔

شام کو باپ نے آکر باغ کو دیکھا تو اُس درخت کو کٹا ہوا پا یا کہ بہت غصے ہوا اور ہر ایک سے پوچھنے لگا کہ یہ درخت کس نے کاٹا ہے۔ اتنے میں بیٹا بھی آ گیا۔ باپ نے اُس سے پوچھا تو اُس نے صاف کہہ دیا ۔ آپ ناراض تو ہوں گے مگر میں جھوٹ نہ بولوں گا۔یہ درخت میں نے ہی کاٹا ہے ۔

جو باغ کا شوقین باپ یا تو اتنا غصے رہا تھا یا اُس نے نہایت خوشی ہو سے بیٹے کو گود میں اُٹھا لیا اور کہا۔ بیٹا مجھے تمھاری سچائی سے اتنی خوشی ہوئی کہ درخت کٹ جانے کا رنج اُس کے سامنے کوئی چیز نہیں ۔

شاباش ! اسی طرح ہمیشہ پیچ بولا کرنا ۔ باپ کے اس معاف کر دینے اور شاباش دینے کا لڑکے کے دل پر اتنا اثر ہوا کہ اُس نے عمر بھر کبھی جھوٹ نہ بولا ۔ اُس کی سچائی سارے شہر میں مشہور ہو گئی ۔ اُس لڑکے کا نام جارج واشنگٹن تھا۔

Visit urduquotatoins.com for reading below content.

More Stories are as Below

چار سال کا بُوڑھا

صفائی نصف ایمان ہے

کام کرنے کی برکت

میں کیوں نہیں پڑھ سکتا؟

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *